اشاعتیں

اگست, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مدینہ کا شیدا رہے گا ۔ عاشق

 نعت پاک از ۔ عاشق حسین عاشق جو شاہ مدینہ کا شیدا رہےگا ہماری نظر میں وہ جچتا رہے گا گدائے نبی خلد پائیں گے رب سے عدو حشر میں ہاتھ ملتا رہے گا عداوت جو رکھتا ہے شاہ ہدی سے وہ نار جہنم میں جلتا رہے گا نہیں ہے مٹانے کی طاقت کسی میں ،،رہے گا یونہی ان کا چرچا رہے،، گا،، کرے گا جو مشکل کشا سے محبت وہ ہر رنج و غم سے نکلتا رہے گا جلے گا جہنم میں کیسے وہ عاشق جو عشق نبی میں مچلتا رہے گا

ادائیں ہیں دلکش

 غزل از ۔ سید خادم رسول عینی مری جان جاں کی ادائیں ہیں دلکش ذرا دیکھو کاکل ، گھٹائیں ہیں دلکش جو رہتا ہے  خوش فہمیوں کے چمن‌ میں  اسے لگتا ہے، سب  فضائیں ہیں دلکش انھیں لےلے بانہوں میں باب اجابت ترے لب سے مشتق  دعائیں ہیں دلکش سمندر کے جسموں پہ موجوں کی صورت چمکتی  دمکتی قبائیں ہیں دلکش ترے میرے جو درمیاں جلوہ گر ہیں   کبھی  لگتا ہے‌، وہ خلائیں ہیں دلکش شب ہجر میں  دل کو دیتی ہیں راحت  تری یاد کی سب ردائیں  ہیں دلکش وہ پھیلاتی ہیں  خوشبوئیں برکتوں کی  اذانوں کی "عینی" صدائیں ہیں دلکش

برستے رہیں گے ۔ سید عینی

 نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم از ۔ سید خادم رسول عینی جہاں‌ مدح احمد کے دستے رہیں گے وہاں نور و رحمت برستے رہیں گے بسا الفت مصطفیٰ  دل میں  ، ورنہ منافق کے سب سانپ ڈستے رہیں گے سدا ان کے اصحاب کا رستہ  چننا‌  بہت سارے دنیا میں رستے رہیں گے محبان سرکار جائیں گے جنت عدو خوشبوؤں کو ترستے رہیں گے  دکھا دو اے محبوب رخ اپنا، کب تک شب ہجر میں ہم جھلستے رہیں گے مرا سینہ تم چیر کر دیکھو ، اس میں  انھی کی محبت کے بستے رہیں گے   ہیں ایمان کے‌ پھول ہیروں سے بڑھ کر  یہ مت سوچو "عینی "کہ سستے رہیں گے از: سید خادم رسول عینی

فسانہ نہیں ہے ۔ ہما عائشہ

 *نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم* از ۔ ہما عائشہ امجدی حقیقت ہے کوئی فسانہ نہیں ہے جہاں میں کوئی آپ جیسا نہیں ہے  ہو ثانی کوئی میرے آقا کا کیسے زمیں پر کہیں ان کا سایہ نہیں ہے عظیم المراتب بہت ہیں جہاں میں  مگر مرتبہ مصطفی سا نہیں ہے مرے قلب کی تختیوں پر لکھاہے نبی کی طرح کوئی پیارا نہیں ہے جہاں میں مرے مصطفی کا مقابل  خدا نے کسی کو بنایا نہیں ہے جو گستاخ ہے شاہِ کون و مکاں کا  کہیں اس کا کوئی گزارہ نہیں ہے  ہما چھوڑ سب کچھ، مدینہ چلی جا در مصطفی پرخسارہ نہیں ہے 

تصور میں نظارہ کیجیے

نعت پاک از ۔ سیدہ زینب سروری اک  نظر  اے  رحمتِ  عالم ،  خدارا  کیجیے لطف، بے پایاں کرم ، ہم  پر  دوبارہ  کیجیے نعت پڑھیے عشقِ محبوبِ خدا میں  ڈوب کر وقت اُن کی مَدح گوئی میں گزارا کیجیے روشنی قلب ونظر  کی گر فراواں چاہیے  روۓ اقدس کا،  تصور میں نظارا کیجیے ذکر سے اُن کے کھلائیں  گُل نئے، افکار میں اور قلب و جاں، نظر ، باہم سنوارا  کیجیے جانثاروں پر سدا ہے آپ کا ابر کرم عاصیوں کا بھی شہِ ابرار چارہ کیجیے مانگیے دے کر خدا کو مصطفیٰ کا واسطہ  مانگنے سے قبل دامن کو پسارا کیجیے شاہِ خوباں  آپ  کی اک جنبشِ ابرو  پہ  ہم اپنی جاں پرکھیل  جائیں گے اشارہ کیجیے وہ کہ جن کے دل میں زینب بغضِ اہلِ بیت ہے ایسے لوگوں سے جہاں تک ہو کنارہ کیجیے

نعت پاک

از ۔ نورالہدیٰ رضوی (دربھنگہ) شہِ دیں کی مدحتوں سے اگر آشنا نہیں ہے تو  یہ فنِّ شعر  گوئی کسی کام کا نہیں ہے  جسے  مصطفیٰ سے حاصل  سنَدِ رضا نہیں ہے  کسی طور اس سے راضی ، بخدا خدا نہیں ہے  وہ مکینِ لامکاں ہیں ، وہ بعید از گماں ہیں  کہ عروجِ شہ کی کوئی حد و انتہا نہیں ہے ترا   ذکر  ،  نورِ  باری  ،  ہَمَہ  دم  رہے  گا  جاری جو اک آن کو بھی ٹھہرے یہ وہ سلسلہ نہیں ہے اے سخی ! تجھے عنایت ہے کلیدِ گنجِ قدرت  ترے خانۂِ کرم  سے ، کسے کیا  ملا  نہیں ہے تو خدا کو سب سے پیارا ، ترا  سب پہ ہے  اجارہ  تری  دسترس  سے  باہر ، کوئی شَے شہا نہیں ہے مرے  درد  کا  مداوا ، تو  کرے  گا  کیا  طبیبا ! مری خستگی کی بابت تجھے کچھ پتہ نہیں ہے یہ ہے اور بات رضویٓ نہیں تابِ دید ، پھر بھی  کسے  خواہشِ  لقاۓ  رخِ  والضحیٰ نہیں ہے؟

نعت پاک

از ۔ فاتح چشتی مظفرپوری لکھو نعت احمد پڑھو نعت احمد سکوں چاہیے تو سنو نعت احمد فرشتے قلم چوم لیتے ہیں اس کا عقیدت سے لکھتا ہے جو نعت احمد فضائے طلب کیف میں ڈوب جائے سنایا کرو دوستو نعت احمد قرار دل و جاں کی خاطر فقط ہے تمہاری دوا دل جلو نعت احمد گلستاں بیاباں ہو خلوت یا جلوت شب و روز ہر اک جا ہو نعت احمد بڑا لطف آئےگا بزم طرب میں رکھا کیجیے دو بدو نعت احمد یہی ہے رضاے خداوند *فاتح* سدا یونہی کہتے رہو نعت احمد *26/8/21*

فارِح مظفرپوری

غزل حد سبھی توڑ کے چپکے چپکے آ گئے  گھر  مرے  چپکے چپکے ہم نےہنس کر سہے چپکے چپکے درد  تھے جو دیے چپکے چپکے باپ اور ماں کے سوا دنیا میں کون ہے پیار دے چپکے چپکے حکم سب اس کے بجا لاتے ہیں ہاتھ باندھے ہوئے چپکے چپکے میری بیماری کی خبریں پھیلیں سب  جدا  ہو گئے  چپکے چپکے دیں گے  میت کو ہمارے کاندھا؟ وہ جو پیچھے ہٹے چپکے چپکے ہچکیاں آ کے یہ بولیں فارح یاد ہم کو کیے چپکے چپکے ۱۶/رمضان ۱۴۴۲ 29/اپریل 2021

سید خالد عبد اللہ اشرفی اورنگ آبادی

نعت شریف شہ دیں کی نسبت مجھے مل گئی ہے یہ نسبت قسم سے بڑے کام کی ہے کرم ہے نبی کا لبوں پر ہنسی ہے خوشی سے بسر ہورہی زندگی ہے غلامی کا ان کی ہے گردن میں پٹہ یہ پٹہ ہمارے  لئے خسروی  ہے سہارا ہمیں ہے شہ انبیاﷺ کا نہ اب فکر دنیا نہ رنج کوئی  ہے حسینان عالم ہیں جس کے فدائی ہمیں اس حسیں سےہی لو لگ گئی ہے زمیں سےفلک تک جو ہے نور پھیلا یہ سب میرے سرکار کی روشنی ہے ہے عظمت نرالی  در مصطفیٰ کی یہاں بھیک شاہ و گدا کو ملی ہے میں منگتا ہوں خالد درمصطفٰی کا مری جھولی ہردم ہی رہتی بھری ہے