دیکھتے رہیے
غزل
از ۔ سید خادم رسول عینی
مچا ہر ایک سو کہرام دیکھتے رہیے
تساہلی کا یہ انجام دیکھتے رہیے
جو دیکھا ان کو قمر بول اٹھا خجل ہوکر
وہ آگیے ہیں سر بام دیکھتے رہیے
نہا کے یار کی یاد حسیں کی بارش میں
ہوئی ہے تازہ تریں شام دیکھتے رہیے
کسی کے یاد کی اشیاء کو جمع کرکے آپ
لطیف لمحوں کے گودام دیکھتے رہیے
دروغ گوئی کو باہر حرم سے کردیجیے
ہے سچ کا جسم میں احرام دیکھتے رہیے
یہ کیسا ضابطہ ہے ، جرم ایک شخص کرے
لگے ہر ایک پہ الزام دیکھتے رہیے
خلوص اور محبت کا گر رہے فقدان
تمام کام ہوں ناکام دیکھتے رہیے
مقام عدل میں ہی جسم عدل کا "عینی "
ہوا ہے قتل سر عام دیکھتے رہیے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں