پرچم اسلام لہراؤ
غزل
از ۔ شکیل احمد شکوہی مداری بہیڑی
چلو مل کر گرادیں ظلم کی دیوار کو آؤ
فروعی مسئلوں کو بھول کر سب ایک ہوجاؤ
نبی کی عظمتیں ہر ایک کو بتلاؤ سمجھاؤ
بھلے ہی قادری، چشتی، مداری، آپ کہلاؤ
اگر تم واقعی اسلام کے سچے مجاہد ہو
مدد فرمائے گا مولیٰ تمہاری تم نہ گھبراؤ
دلوں میں عزم لیکر تین سو تیرہ سا تم اپنے
گھروں سے نکلو اور کونین میں ہر سمت چھا جاؤ
نبی کے چاہنے والو محبت اور اخوّت سے
زمانے میں ہراک سو پرچم اسلام لہراؤ
زمانے کو بتا دیجے ہے یہ قول رسول اللہ
زبردستی کسی سے تم مرا کلمہ نہ پڑھواؤ
مٹادیں گے تمہارا نام یہ دنیا کے نقشے سے
غلامان نبی کو اے جہاں والو نہ اکساؤ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانو!
یہی تو درس ہے اقبالؔ کا اب بھی سنبھل جاؤ
اگر چاہو کہ مرقد میں اجالا ہی اجالا ہو
شکوہی تم ترانے سرورِ کونین کے گاؤ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں