کریم وذیشان شاہ خوباں
کریم و ذیشان شاہ خوباں
از ۔ فیضان سرور ، بھاگلپور
رؤف و جواد و نور یزداں کریم وذیشان شاہ خوباں
کرم سےکردیں ہماری مشکل ہرایک آسان شاہ خوباں
کلیم کوئی، مسیح کوئی ، خلیل کوئی ، ذبیح کوئی
مگر نہیں ہے بجز تمھارے حبیب رحمان شاہ خوباں
وہ میرے ہر درد کے ہیں درماں وہی مری مغفرت کا ساماں
ہے میری پہچان ان کی نسبت ہیں جان ایمان شاہ خوباں
ہے تیری صورت مہِ درخشاں ہےتیری سیرت کہ جیسے قرآں
ہے خلق خلق ِ عظیم تیرا تو حق کی برہان شاہ خوباں
زمیں پہ ہرسمت تیرا جلوہ فلک پہ ہر سو ہے بول بالا
رگ جہاں میں تری حرارت تو دہر کی جان شاہ خوباں
وہ جن سے لیتے ہیں نور سارے گھٹائیں جگنو، شفق ستارے
ہیں زیب لوح وقلم وہ میرے سخن کا عنوان شاہ خوباں
خطا سے پر ہے تمہارا دفتر بچوگے کیسے بروز محشر
اگر نہ تم پرکریں اےسرور بتاؤ؛ احسان شاہ خوباں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں