مرے لب پہ ذکر درود ہے

نعت پاک

از ۔ محمد برکت علی جامعی سمستی پوری

نہ ریا کا وہم و گمان ہے نہ خیال نام و نمود ہے

کوئی آگیا ہے خیال میں مرے لب پہ ذکر درود ہے

تو ہی روح جان بہار ہے تری  یاد  دل کا  قرار ہے

ترے دم سے لطف رکوع ہے ترے دم سے حسن سجود ہے

تو  بشیر  ہے، تو نذیر ہے تو ہی رشک بدر منیر ہے

تو ہی رازدار غیوب ہے تو  ہی تاجدار شہود ہے

مجھے  عشق آل  نبی  سے ہے حسن و حسین و علی سے ہے

انھی نور والوں کے عشق سے مرا نور بار وجود ہے

اے  عدوئے شاہ! تو یوں بھونک مت سوئے آسماں کبھی تھوک مت

مرے آگے قصۂ عاد ہے مجھے علم قوم ثمود ہے

ہو نگاہ لطف و کرم ذرا  بطفیل  سیدہ  فاطمہ

مرے سرورا، مرے ہند میںب اھی ہر سو زور ہنود ہے

جو بھی برکت ان کا گدا ہوا جو بشوق ان پہ فدا ہوا

ملا اس کو مژدۂ جانفزا وہی مستحق خلود ہے

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب معراج

رسولِ ذی شاں مدینے والے

بھر دے تو کاسہ مرا رب کریم