باہر نکل کے دیکھو

 غزل

از: سید خادم رسول عینی

خود غرضی کے مکاں سے باہر نکل کے دیکھو

خلوت  کے آشیاں سے باہر نکل کے دیکھو

 تم سے حقیقتوں کی کہتی ہے یہ زمیں اب 

خوابوں کے آسماں سے باہر نکل کے دیکھو

قصر یقیں بھی تم کو  مل جائے گا جہاں میں

تم خانۂ گُماں سے باہر نکل کے دیکھو

آلائش جہاں کے مابین جاگرو گے 

تم‌ ان کے آستاں سے باہر نکل کے دیکھو

 محنت کا پھل ہے کیسا  یہ تم بھی جان لوگے

 راحت کے سائباں سے باہر نکل کے دیکھو

ہیں اور بھی ستارے کرنے کو ضوفشانی

تم اپنی کہکشاں سے باہر نکل کے دیکھو 

"عینی" بہار کی رت تم پر نثار ہوگی

درد و غم خزاں سے باہر نکل کے دیکھو

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب معراج

رسولِ ذی شاں مدینے والے

بھر دے تو کاسہ مرا رب کریم