خوشنما موسمِ بہار نہیں
غزل رنگ عارفانہ
از ۔ شمس تبریز خاکی ظہوری بلگرامی
خانقاہ ظہوریہ چشتیہ قادریہ بلگرام شریف ہردوئی
اس کو بیشک چمن سے پیار نہیں
جس کو محبوب اس کا خار نہیں
اس میں کچھ بھی نہیں ہے جو تیرے
چاہنے والوں میں شمار نہیں
سچ کہوں تو ترے بغیر صنم
خوشنما موسمِ بہار نہیں
عشق کا باب نامکمل ہے
دل اگر تیرا بے قرار نہیں
روٹھ جانے سے اک ترے ساقی
جام و مینا میں وہ خمار نہیں
بھیک دیتے ہیں سب مگر جاناں
کوئی دیتا یوں بار بار نہیں
کیا حقیقت ہے بزم میں اس کی
جس پہ خاکی نگاہِ یار نہیں
بزم اردو اساتذہ کا بہت بہت شکریہ
جواب دیںحذف کریںاللہ انتظامیہ کو سلامت رکھے
آمین ثم آمین
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریں