مرتبہ سرکار کا

 نعت پاک

از ۔ غلام ربانی فارِح مظفرپوری

کیا بیاں کوئی کرے گا مرتبہ سرکار کا 

حق تعالیٰ خود ہے واصف سیدِ ابرار کا

دل  ہمارا جھوم اٹھا محفلِ میلاد میں 

ذکر چھیڑا جب کسی نے احمدِ مختار کا

بھیک دے دیں ناتواں کو یا شہِ ہر دوسرا

ہے کھڑا ادنیٰ گداگر آپ کے دربار کا

والضحیٰ والشمس قرآں نے بتایا صاف صاف

وصف کیسے ہو بیاں ان کے لب ورخسار کا

جس کی آنکھوں میں مدینے کا ہے نقشہ ہر گھڑی

اس کو کچھ بھی غم نہیں ہے دنیا کے بازار کا

ذات نورانی ہے ان کی بے مثال ان کے صفات

مرتبہ  سب میں بڑا ہے نبیوں کے سردار کا

تا ابد قائم رہے گا اور نہ ٹوٹے گا کبھی

ہے انوکھا اپنا رشتہ مصطفٰی سے پیار کا

پل میں پہنچے  فرش سے ہیں  لامکاں تک مصطفی

ہے کوئی اندازہ کرلے   سرعت و رفتار کا

بابِ خیبر کو اکھاڑا ہے علی نے ہاتھ سے

کیا کوئی ہوگا مقابل حیدری تلوار کا؟

دے دو سولی یا جلا دو غم نہیں ہے عشق میں 

خوف رکھتا ہی نہیں فارح صلیب و دار کا

10/12/17

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب معراج

رسولِ ذی شاں مدینے والے

بھر دے تو کاسہ مرا رب کریم