کبھی رخ سے پردہ اٹھا بھی دو

غزل

نتیجہ فکر ۔ عارف القادری چشتی ربانی امروہوی

بانی ۔  تحریک میں صدقے یارسول الله

رابطہ نمبر : 07738603786

کبھی خلوتوں میں نوازشیں ، کبھی انجمن سے اٹھا بھی دو

میں مریض عشق ہوں آپ کا مجھے چاہے جتنی سزا بھی دو

وہ جو آگ تم نے لگائی ہے مرے دل جگر میں سمائی ہے

مرا دل جلا تو جلا مگر ، کبھی اپنے دل کا پتہ بھی دو

میں وفور عشق میں گاؤں گا ، میں ہر اک ستم کو بھلاؤں گا

مرا نام لکھ کے زمین پر ،کبھی مسکراکے مٹا بھی دو

دل مضطرب کی یہ آہ ہے ، جسے اعتراف گناہ ہے

کیا میں نے جرم وفا کیا، مجھے تم نظر سے گرا بھی دو

کبھی تیرہ بختوں کی عید ہو کبھی یوں بھی گفت و شنید ہو

کبھی بے حجاب ہوں سامنے ، کبھی رخ سے پردہ اٹھا بھی دو

یوں مریض عشق صدا کرے ، تمہیں رحم آئے خدا کرے

مجھے درد دل تو عطا کیا ، کبھی درد دل کی دوا بھی دو

سنو ! وہ جو عارف زار ہے ، یہ اسی کے دل کی پکار ہے

دو تسلیاں اسے یوں کہو ! چلو حال دل کا سنا بھی دو

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب معراج

رسولِ ذی شاں مدینے والے

بھر دے تو کاسہ مرا رب کریم