روح عبادت ہے
نعت پاک
از ۔ طاہر حسین پلاموی
سراپا فیض کا دریا وہی تو نہر رحمت ہے
عطائیں عام ہیں اس کی وہی بحر سخاوت ہے
منور زندگی ہوگی چلو تم ان کی سیرت پر
*مرے سرکار کا نقش قدم شمع ہدایت ہے*
کرو مدح و ثنا دل سے شہنشاہ دوعالم کی
طریقہ ہے بزرگوں کا صحابہ کی یہ سنت ہے
پلا دو جام عرفانی نگاہ ناز سے مرشد
یہی ہے آرزو دل کی یہی مدت سے حسرت ہے
رضا حاصل خدائے پاک کی ہو جائے گی تم کو
پڑھو نعت شہ ابرار یہ روح عبادت ہے
کیا سجدہ نماز عشق کا خنجر کے سائے میں
بہت اعلیٰ حسین ابن علی تیری عبادت ہے
نہیں جائیں گے جنت میں ٹھکانہ نار ہے ان کا
جنہیں سرکار بطحا سے بغاوت ہے عداوت ہے
شفاعت میری فرمانا وہاں حسنین کے نانا
سر محشر فقط تیری رسائی ہے صدارت ہے
اگر چاہیں عطاء کردیں شہنشاہی گداگر کو
شہ کونین کی طاہر دوعالم پہ حکومت ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں