جھلس جانے دو ۔ از ۔ سیدہ زینب سروری

نعت پاک

از ۔ سیدہ زینب سروری ، پاکستان

ہیں اسیرانِ محبت یہ  قفس، جانے   دو

سوزشِ ہجر میں آقا کے جھلس جانے دو

گنبدِ سبز کے ساۓ میں  ذرا دیر کو ہی

ہم پہ  انوار کی بارش کو برس جانے  دو

پھر ہو عاصی پہ کرم اذنِ زیارت ہو عطا

جانبِ شہرِ مدینہ ہمیں ، بس جانے دو

شہ سے ایسی ہو محبت  کہ فرشتے  جھومیں

عشق والوں میں رہو ، زر کی ہوس جانے دو

اُن کی دہلیز پہ ہی، چھوڑ کے دل آۓ  ہیں

اذن ہو بارِ دگر، اگلے برس، جانے   دو

درگہِ نور پہ جانے کی تڑپ ہے جن کو 

کر دو اسباب میسر ، انہیں پس جانے دو

مَس کیا دستِ مبارک سے جسے آقا نے

ایسی ہر شے کو فقط عطر میں بس جانے دو

 شاہ کی حرمت و ناموس پہ پہرے کے لیے 

اپنی ہمت کی کمر زور سے کس جانے  دو

شاہِ والا کے عدو  چین کہاں پائیں  گے

نیند کو گر وہ ترستے ہیں ، ترس جانے دو

اُن کے گستاخ  جہنم  کا نوالہ ہوں گے

سب کو پاتال  کی گہرائی  میں دھنس جانے دو

الفت شاہ کے ایسے ہیں جہاں میں قیدی

ہیں جو آزاد اسیروں میں ،قفس جانے دو

اصل و کم اصل کے تم  فرق کو جانو زینب

دُرِّ نایاب کا اکرام ہو ، خس جانے   دو

سیدہ زینب سروری

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب معراج

رسولِ ذی شاں مدینے والے

بھر دے تو کاسہ مرا رب کریم