نعت ۔ برس جانے دو
نعت پاک
از ۔ کرن زہرہ ، کراچی
دل مرے! ابرِ کرم ان کا برس جانے دو
چاہے جتنا ہو یہاں سخت گھمس، جانے دو
یا مجھے کر دو عطا روضے کی ٹھنڈی چھاؤں
یا مجھے عشق کی آتش میں جھلس جانے دو
مجھ کو جنت میں نہ لے جاؤ اے رضوانِ بہشت
مجھ کو سرکار کے دربار میں بس جانے دو
اب نہ روکو مجھے دیدارِ شہِ بطحا سے
کردو ہر قید سے آزاد، قفس! جانے دو
چاہے پھر شوق سے آجانا کوئی عذر نہیں
اے مری موت! مجھے زیرِ کلس جانے دو
اب مری آقا سے تنہائی میں باتیں ہوں گی
آ گئے وصل کے لمحات ، عسس! جانے دو
مجھ کو لکھنی ہے کرن شرح کلامِ یزداں
سوئے طیبہ مری سوچوں کا فرس جانے دو
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں